بدھ، 7 ستمبر، 2022

میت کے غسل کہاں س شروع کرنا ہے؟ اس کے متعلق حدیث مبارکہ

میت  کے غسل کو کہاں سے شروع کرنا چاہیئے اس کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللهِ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ فِي غَسْلِ اِبْنَتِهٖ: «اِبْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا، وَمَوَاضِعِ الوُضُوءِ مِنْهَا»

ترجمہ:۔ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے ہے کہ رسول اللہ ﷺنے اپنی بیٹی کے غسل کے وقت فرمایا تھا کہ دائیں طرف سے اور اعضاء وضو سے غسل شروع کرنا۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

جس کے تین بچے وفات پا جائیں اس کے متعلق حدیث مبارکہ

 اگر کسی مسلمان کے تین بچے مر جائیں اور وہ سن بلوغت کو نہ پہنچے ہوں ان کے متعلق احادیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ أَبِیْ مَعْمَرٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «مَا مِنَ النَّاسِ مِنْ مُسْلِمٍ، يُتَوَفّٰى لَهُ ثَلاَثٌ لَمْ يَبْلُغُوا الحِنْثَ، إِلَّا أَدْخَلَهُ اللهُ الجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهٖ إِيَّاهُمْ»

ترجمہ:۔ انس ؓسے ہے فرمایا کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ کسی مسلمان کے اگر تین بچے مر جائیں جو بلوغت کو نہ پہنچے ہوں تو اللہ تعالیٰ اس رحمت کے نتیجے میں جو ان بچوں سے وہ رکھتا ہے مسلمان (بچے کے باپ اور ماں) کو بھی جنت میں داخل کرے گا۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

آپﷺ کا صحابی قبر پر جا کر جنازہ کی نماز پڑھنا

 آپﷺ کا صحابی قبر پر جا کر جنازہ کی نماز پڑھنا

وَ بِاِسْنَادِ مُحَمَّدٍ عَنْ اِبْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: مَاتَ إِنْسَانٌ كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَعُودُهُ، فَمَاتَ بِالليْلِ، فَدَفَنُوهُ لَيْلًا، فَلَمَّا أَصْبَحَ أَخْبَرُوهُ، فَقَالَ: «مَا مَنَعَكُمْ أَنْ تُعْلِمُونِي؟» قَالُوا: كَانَ الليْلُ فَكَرِهْنَا، وَكَانَتْ ظُلْمَةٌ أَنْ نَشُقَّ عَلَيْكَ فَأَتٰى قَبْرَهُ فَصَلّٰى عَلَيْهِ

ترجمہ:۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ایک شخص کی وفات ہو گئی۔ رسول اللہ ﷺاس کی عیادت کو جایا کرتے تھے۔ چونکہ ان کا انتقال رات میں ہوا تھا اس لیے رات ہی میں لوگوں نے انہیں دفن کر دیا اور جب صبح ہوئی تو نبی کریم ﷺکو خبر دی، آپ ﷺنے فرمایا (کہ جنازہ تیار ہوتے وقت) مجھے بتانے میں (کیا) رکاوٹ تھی؟ لوگوں نے کہا کہ رات تھی اور اندھیرا بھی تھا۔ اس لیے ہم نے مناسب نہیں سمجھا کہ کہیں آپ کو تکلیف ہو۔ پھر نبی کریم ﷺاس کی قبر پر تشریف لائے اور نماز پڑھی۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

اتوار، 4 ستمبر، 2022

شرک کے متعلق حدیث مبارکہ

 شرک کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ مُوسَى بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: " اٰتَانِي اٰتٍ مِّنْ رَبِّي، فَأَخْبَرَنِي - أَوْ قَالَ: بَشَّرَنِي - أَنَّهُ: مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لاَ يُشْرِكُ بِاللهِ شَيْئًا دَخَلَ الجَنَّةَ " قُلْتُ: وَإِنْ زَنٰى وَإِنْ سَرَقَ؟ قَالَ: «وَإِنْ زَنٰى وَإِنْ سَرَقَ»

ترجمہ:۔ ابوذر غفاری ؓسے ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا (کہ خواب میں) میرے پاس میرے رب کا ایک آنے والا (فرشتہ) آیا۔ اس نے مجھے خبر دی، یا آپ ﷺنے یہ فرمایا کہ اس نے مجھے خوشخبری دی کہ میری امت میں سے جو کوئی اس حال میں مرے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس نے کوئی شریک نہ ٹھہرایا ہو تو وہ جنت میں جائے گا۔ اس پر میں نے پوچھا اگرچہ اس نے زنا کیا ہو، اگرچہ اس نے چوری کی ہو؟ تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ ہاں اگرچہ زنا کیا ہو اگرچہ چوری کی ہو۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

سجدہ سہو کے متعلق حدیث مبارکہ

 سجدہ سہو کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ عَبْدِ اللهِ بْنِ يُوسُفَ عَنْ عَبْدِ اللهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: «إِنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَامَ مِنَ اثْنَتَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ لَمْ يَجْلِسْ بَيْنَهُمَا، فَلَمَّا قَضٰى صَلاَتَهُ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ»

ترجمہ:۔ عبداللہ بن بحینہ ؓنے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺظہر کی دو رکعت پڑھنے کے بعد بیٹھے بغیر کھڑے ہو گئے اور قعدہ اولیٰ نہیں کیا، جب نماز پوری کر چکے تو دو سجدے کئے، پھر ان کے بعد سلام پھیرا۔

وَ بِاِسْنَادِ أَبِیْ الوَلِيدِ عَنْ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا، فَقِيلَ لَهُ: أَزِيدَ فِي الصَّلاَةِ؟ فَقَالَ: «وَمَا ذَاكَ؟» قَالَ: صَلَّيْتَ خَمْسًا، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ

ترجمہ:۔ عبداللہ بن مسعود ؓسے ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ظہر میں پانچ رکعت پڑھ لیں۔ اس لیے آپ ﷺسے پوچھا گیا کہ کیا نماز کی رکعتیں زیادہ ہو گئی ہیں؟ آپ ﷺنے فرمایا کہ کیا بات ہے؟ کہنے والے نے کہا کہ آپ ﷺنے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں۔ اس پر آپ ﷺنے سلام کے بعد دو سجدے کئے۔

وَ بِاِسْنَادِ آدَمَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ ﷺ الظُّهْرَ - أَوِ العَصْرَ - فَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ ذُو اليَدَيْنِ: الصَّلاَةُ يَا رَسُولَ اللهِ أَنَقَصَتْ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ لِأَصْحَابِهِ: «أَحَقٌّ مَا يَقُولُ؟» قَالُوا: نَعَمْ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ

ترجمہ:۔ ابوہریرہ ؓسے ہے کہ نبی کریم ﷺنے ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی جب آپ ﷺنے سلام پھیرا تو ذوالیدین کہنے لگا کہ یا رسول اللہ ﷺ! کیا نماز کی رکعتیں کم ہو گئی ہیں؟ نبی کریم ﷺنے اپنے اصحاب سے دریافت کیا کہ کیا یہ سچ کہتے ہیں؟ صحابہ نے کہا جی ہاں، اس نے صحیح کہا ہے۔ تب نبی کریم ﷺنے دو رکعت اور پڑھائیں پھر دو سجدے کئے۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

پہلو پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے کے متعلق حدیث مبارکہ

پہلو پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ عَمْرِو بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: «نَهَى النَّبِيُّ ﷺ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ مُخْتَصِرًا»

ترجمہ:۔ ابوہریرہ ؓنے کہ نبی کریم ﷺنے پہلو پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘


مکمل تحریر >>

نماز میں بات چیت سے ممانعت سے متعلق حدیث مبارکہ

نماز میں بات چیت سے ممانعت سے  متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: كُنْتُ أُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ وَهُوَ فِي الصَّلاَةِ فَيَرُدُّ عَلَيَّ، فَلَمَّا رَجَعْنَا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ وَقَالَ: «إِنَّ فِي الصَّلاَةِ لَشُغْلًا»

ترجمہ:۔ عبداللہ بن مسعود ؓنے کہا کہ (ابتداء اسلام میں) نبی کریم ﷺجب نماز میں ہوتے تو میں آپ ﷺکو سلام کرتا تو آپ ﷺجواب دیتے تھے۔ مگر جب ہم (حبشہ سے جہاں ہجرت کی تھی) واپس آئے تو میں نے (پہلے کی طرح نماز میں) سلام کیا۔ مگر آپ ﷺنے کوئی جواب نہیں دیا (کیونکہ اب نماز میں بات چیت وغیرہ کی ممانعت نازل ہو گئی تھی) اور فرمایا کہ نماز میں اس سے مشغولیت ہوتی ہے۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

آپﷺ کے زمانے میں لباس کے متعلق حدیث مبارکہ

آپﷺ کے زمانے میں لباس کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ مُحَمَّدِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ النَّاسُ يُصَلُّونَ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ وَهُمْ عَاقِدُو أُزْرِهِمْ مِنَ الصِّغَرِ عَلَى رِقَابِهِمْ، فَقِيلَ لِلنِّسَاءِ: «لاَ تَرْفَعْنَ رُءُوسَكُنَّ، حَتّٰى يَسْتَوِيَ الرِّجَالُ جُلُوسًا»

ترجمہ:۔ سہل بن سعد ؓنے بتلایا کہ لوگ نبی کریم ﷺکے ساتھ نماز اس طرح پڑھتے کہ تہبند چھوٹے ہونے کی وجہ سے انہیں اپنی گردنوں سے باندھے رکھتے اور عورتوں کو (جو مردوں کے پیچھے جماعت میں شریک رہتی تھیں) کہہ دیا جاتا کہ جب تک مرد پوری طرح سمٹ کر نہ بیٹھ جائیں تم اپنے سر (سجدے سے) نہ اٹھانا۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

صحابہ اکرام رضوان اللہ تعالیٰ کا گرمی کے موسم میں گرم زمین پر سجدہ کرنے کے متعلق حدیث مبارکہ

 صحابہ اکرام رضوان اللہ تعالیٰ کا گرمی کے موسم میں گرم زمین پر سجدہ کرنے  کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ مُسَدَّدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: «كُنَّا نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فِي شِدَّةِ الحَرِّ، فَإِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَحَدُنَا أَنْ يُمَكِّنَ وَجْهَهُ مِنَ الأَرْضِ بَسَطَ ثَوْبَهُ، فَسَجَدَ عَلَيْهِ»

ترجمہ:۔ انس بن مالک ؓسے ہے کہ ہم سخت گرمیوں میں جب نبی کریم ﷺکے ساتھ نماز پڑھتے اور چہرے کو زمین پر پوری طرح رکھنا مشکل ہو جاتا تو اپنا کپڑا بچھا کر اس پر سجدہ کیا کرتے تھے۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

باجماعت نماز میں غلطی کی صورت میں احکام کے متعلق حدیث مبارکہ

 باجماعت نماز میں غلطی کی صورت میں احکام کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ يَحْيٰى عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «التَّسْبِيحُ للرِّجَالِ، وَالتَّصْفِيحُ لِلنِّسَاءِ»

ترجمہ:۔ سہل بن سعد ؓسے ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا، سبحان اللہ کہنا مردوں کے لیے ہے اور عورتوں کے لیے تالی بجانا۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

مسجد قباء کے متعلق حدیث مبارکہ

 مسجد قباء کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ عَبْدِ اللهِ بْنِ يُوسُفَ عَنْ عَبْدِ اللهِ المَازِنِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: «مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الجَنَّةِ»

ترجمہ:۔ عبداللہ بن زید مازنی ؓسے ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ میرے گھر اور میرے اس منبر کے درمیان کا حصہ جنت کی کیاریوں میں سے ایک کیاری ہے۔

وَ بِاِسْنَادِ مُسَدَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ وَفِیْہِ وَمِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي»

ترجمہ:۔ ابوہریرہ ؓسے ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ (میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کی زمین جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور )میرا منبر قیامت کے دن میرے حوض پر ہو گا۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

مسجد قباء کے متعلق حدیث مبارکہ

 مسجد قباء کے متعلق حدیث مبارکہ

بِاِسْنَادِ مُوسَى بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ اِبْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَأْتِي مَسْجِدَ قُبَاءٍ كُلَّ سَبْتٍ، مَاشِيًا وَرَاكِبًا»

ترجمہ:۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺہر ہفتہ کو مسجد قباء آتے پیدل بھی (بعض دفعہ)اور سواری پر بھی ۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

مسجد نماز میں نمازوں کے ثواب کے متعلق حدیث مبارکہ

مسجد نماز میں نمازوں کے ثواب کے متعلق حدیث مبارکہ

بِاِسْنَادِ عَبْدِ اللهِ بْنِ يُوسُفَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: «صَلاَةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلاَةٍ فِيمَا سِوَاهُ، إِلَّا المَسْجِدَ الحَرَامَ»

ترجمہ:۔ ابوہریرہ ؓسے ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ میری اس مسجد میں نماز مسجد الحرام کے سوا تمام مسجدوں میں نماز سے ایک ہزار درجہ زیادہ افضل ہے۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

مسجدوں کے لئے سفر کرنے کے حکم کے متعلق حدیث مبارکہ

 مسجدوں کے لئے سفر کرنے کے حکم کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: " لاَ تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلاَثَةِ مَسَاجِدَ: المَسْجِدِ الحَرَامِ، وَمَسْجِدِ الرَّسُولِ ﷺ، وَمَسْجِدِ الأَقْصَى "

ترجمہ:۔ ابوہریرہ ؓسے ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ تین مسجدوں کے سوا کسی کے لیے کجاوے نہ باندھے جائیں۔ (یعنی سفر نہ کیا جائے)ایک مسجد الحرام، دوسری رسول اللہ ﷺکی مسجد (مسجد نبوی)اور تیسری مسجد الاقصیٰ یعنی بیت المقدس۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

نفلی عبادت کے حکم کے متعلق حدیث مبارکہ

 نفلی عبادت کے حکم کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ عَبْدِ الأَعْلٰى عَنْ اِبْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «اجْعَلُوا فِي بُيُوتِكُمْ مِنْ صَلاَتِكُمْ، وَلاَ تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا»

ترجمہ:۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ اپنے گھروں میں بھی کچھ نمازیں پڑھا کرو اور انہیں بالکل قبریں نہ بنا لو (کہ جہاں نماز ہی نہ پڑھی جاتی ہو)

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

فجر اور ظہر کی نماز کی سنتوں کے متعلق حدیث مبارکہ

فجر اور ظہر کی نماز کی سنتوں کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ مُسَدَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: «أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ لاَ يَدَعُ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الغَدَاةِ»

ترجمہ:۔ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہے کہ نبی کریم ﷺظہر سے پہلے چار رکعت سنت اور صبح کی نماز سے پہلے دو رکعت سنت نماز پڑھنی نہیں چھوڑتے تھے۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘


مکمل تحریر >>

یہ تین کام کرلیں کامیاب ہو جاؤ گے کے متعلق حدیث مبارکہ

نبی پاکﷺ کی وصیت موت سے پہلے یہ تین کام کرلیں کامیاب ہو جاؤ گے کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ مُسْلِمِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلاَثٍ لاَ أَدَعُهُنَّ حَتَّى أَمُوتَ: «صَوْمِ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَصَلاَةِ الضُّحَى، وَنَوْمٍ عَلَى وِتْرٍ»

ترجمہ:۔ ابوہریرہ ؓنے فرمایا کہ مجھے میرے جانی دوست (نبی کریم ﷺ)نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے کہ موت سے پہلے ان کو نہ چھوڑوں۔ ہر مہینہ میں تین دن روزے۔ چاشت کی نماز اور وتر پڑھ کر سونا۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘


مکمل تحریر >>

جمعرات، 1 ستمبر، 2022

فجر کی سنتوں کے متعلق حدیث مبارکہ

 فجر کی سنتوں کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ بَيَانِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ ﷺ عَلَى شَيْءٍ مِنَ النَّوَافِلِ أَشَدَّ مِنْهُ تَعَاهُدًا عَلَى رَكْعَتَيِ الفَجْرِ»

ترجمہ:۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺکسی نفل نماز کی فجر کی دو رکعتوں سے زیادہ پابندی نہیں کرتے تھے۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

سنتوں کے متعلق حدیث مبارکہ

 سنتوں کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ يَحْيَى بْنِ بُكَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ ﷺ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الجُمُعَةِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ المَغْرِبِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ العِشَاءِ»

ترجمہ:۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے، آپ نے بتلایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺکے ساتھ ظہر سے پہلے دو رکعت سنت پڑھی اور ظہر کے بعد دو رکعت اور جمعہ کے بعد دو رکعت اور مغرب کے بعد دو رکعت اور عشاء کے بعد بھی دو رکعت (نماز سنت)پڑھی ہے۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

تہیۃ المسجد کے متعلق حدیث مبارکہ

 تہیۃ المسجد  کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ المَكِّيِّ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِیْ قَتَادَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ المَسْجِدَ، فَلاَ يَجْلِسْ حَتَّى يُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ»

ترجمہ:۔ ابوقتادہ بن ربعی انصاری صحابی ؓسے، انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا جب کوئی تم میں سے مسجد میں آئے تو نہ بیٹھے جب تک دو رکعت (تحیۃ المسجد کی)نہ پڑھ لے۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

فجر کی سنتوں کے بعد آپﷺ کے معمول کے متعلق حدیث مبارکہ

 فجر کی سنتوں کے بعد آپﷺ کے معمول کے متعلق حدیث مبارکہ

 وَ بِاِسْنَادِ بِشْرِ بْنِ الحَكَمِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: «أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا صَلّٰى، فَإِنْ كُنْتُ مُسْتَيْقِظَةً حَدَّثَنِي، وَإِلَّا اضْطَجَعَ حَتَّى يُؤْذَنَ بِالصَّلاَةِ»

ترجمہ:۔ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہے کہ نبی کریم ﷺجب فجر کی سنتیں پڑھ چکتے تو اگر میں جاگتی ہوتی تو آپ ﷺمجھ سے باتیں کرتے ورنہ لیٹ جاتے جب تک نماز کی اذان ہوتی۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

تہجد کا وقت دعاؤں کی قبولیت کاہے اس کے متعلق حدیث مبارکہ

 تہجد کا وقت دعاؤں کی قبولیت کاہے اس کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: " يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقٰى ثُلُثُ الليْلِ الآخِرُ يَقُولُ: مَنْ يَدْعُونِي، فَأَسْتَجِيبَ لَهُ مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ، مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ "

ترجمہ:۔ ابوہریرہ ؓسےہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ ہمارا پروردگار بلند برکت والا ہے ہر رات کو اس وقت آسمان دنیا پر آتا ہے جب رات کا آخری تہائی حصہ رہ جاتا ہے۔ وہ کہتا ہے کوئی مجھ سے دعا کرنے والا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں، کوئی مجھ سے مانگنے والا ہے کہ میں اسے دوں کوئی مجھ سے بخشش طلب کرنے والا ہے کہ میں اس کو بخش دوں۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

فجر کی نماز کے لئے اٹھنے کے متعلق حدیث مبارکہ

 فجر کی نماز کے لئے اٹھنے    کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ مُسَدَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ رَجُلٌ، فَقِيلَ: مَا زَالَ نَائِمًا حَتَّى أَصْبَحَ، مَا قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ، فَقَالَ: «بَالَ الشَّيْطَانُ فِي أُذُنِهِ»

ترجمہ:۔ عبداللہ بن مسعود ؓسے ہے کہ نبی کریم ﷺکے سامنے ایک شخص کا ذکر آیا کہ وہ صبح تک پڑا سوتا رہا اور فرض نماز کے لیے بھی نہیں اٹھا۔ اس پر آپ ﷺنے فرمایا کہ شیطان نے اس کے کان میں پیشاب کر دیا ہے۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

تہجد کی نماز کے متعلق حدیث مبارکہ

 تہجد  کی نماز   کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ مُسَدَّدٍ عَنْ اِبْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «كَانَتْ صَلاَةُ النَّبِيِّ ﷺ ثَلاَثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً» يَعْنِي بِالليْلِ

ترجمہ:۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہے کہ نبی کریم ﷺکی رات کی نماز تیرہ رکعت ہوتی تھی۔

وَ بِاِسْنَادِ إِسْحَاقَ عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، عَنْ صَلاَةِ رَسُولِ اللهِ ﷺ بِالليْلِ؟ فَقَالَتْ: «سَبْعٌ، وَتِسْعٌ، وَإِحْدٰى عَشْرَةَ، سِوٰى رَكْعَتِي الفَجْرِ»

ترجمہ:۔ مسروق بن اجدع سے ہے آپ نے کہا کہ میں نے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے نبی کریم ﷺکی رات کی نماز کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ آپ ﷺسات، نو اور گیارہ تک رکعتیں پڑھتے تھے۔ فجر کی سنت اس کے سوا ہوتی۔

- وَ بِاِسْنَادِ عُبَيْدِ اللهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُصَلِّي مِنَ الليْلِ ثَلاَثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً مِنْهَا الوِتْرُ، وَرَكْعَتَا الفَجْرِ»

ترجمہ:۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ہے آپ نے بتلایا کہ نبی کریم ﷺرات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے۔ وتر اور فجر کی دو سنت رکعتیں اسی میں ہوتیں۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

آپﷺ کا تہجد کے وقت مسواک کرنے کے متعلق حدیث مبارکہ

 آپﷺ کا تہجد کے وقت مسواک کرنے  کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: «أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا قَامَ لِلتَّهَجُّدِ مِنَ الليْلِ يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ»

ترجمہ:۔ حذیفہ ؓسے ہے کہ نبی کریم ﷺجب رات کو تہجد کے لیے کھڑے ہوتے تو پہلے اپنا منہ مسواک سے خوب صاف کرتے۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

عبادت کے دوران صحابہ رضوان اللہ تعالیٰ کا آپﷺ کا ساتھ دینے کے متعلق حدیث مبارکہ

 عبادت کے دوران صحابہ رضوان اللہ تعالیٰ کا آپﷺ کا ساتھ دینے  کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ سُلَيْمَانَ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: «صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ لَيْلَةً، فَلَمْ يَزَلْ قَائِمًا حَتَّى هَمَمْتُ بِأَمْرِ سَوْءٍ»، قُلْنَا: وَمَا هَمَمْتَ؟ قَالَ: هَمَمْتُ أَنْ أَقْعُدَ وَأَذَرَ النَّبِيَّ ﷺ

ترجمہ:۔ عبداللہ بن مسعود ؓنے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺکے ساتھ ایک مرتبہ رات کو نماز پڑھی۔ آپ ﷺنے اتنا لمبا قیام کیا کہ میرے دل میں ایک غلط خیال پیدا ہو گیا۔ ہم نے پوچھا کہ وہ غلط خیال کیا تھا تو آپ نے بتایا کہ میں نے سوچا کہ بیٹھ جاؤں اور نبی کریم ﷺکا ساتھ چھوڑ دوں۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

حضرت عائشہ ؓ کے ہاں سحری کے وقت آپﷺ کا معمول کے متعلق حدیث مبارکہ

 حضرت عائشہ ؓ کے ہاںسحری کے وقت آپﷺ کا    معمول کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ مُوسَى بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «مَا أَلْفَاهُ السَّحَرُ عِنْدِي إِلَّا نَائِمًا» تَعْنِي النَّبِيَّ ﷺ

ترجمہ:۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا کہ انہوں نے اپنے یہاں سحر کے وقت رسول اللہ ﷺکو ہمیشہ لیٹے ہوئے پایا۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

آپ ﷺ کے مسندیدہ عمل کے متعلق حدیث مبارکہ

 آپ ﷺ کے مسندیدہ عمل   کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ عَبْدَانَ قَالَ: مَسْرُوقًا قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، أَيُّ العَمَلِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ؟ قَالَتْ: «الدَّائِمُ»، قُلْتُ: مَتَى كَانَ يَقُومُ؟ قَالَتْ: «كَانَ يَقُومُ إِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ»

ترجمہ:۔ مسروق نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی کریم ﷺکو کون سا عمل زیادہ پسند تھا؟ آپ نے جواب دیا کہ جس پر ہمیشگی کی جائے (خواہ وہ کوئی بھی نیک کام ہو) میں نے دریافت کیا کہ آپ (رات میں نماز کے لیے) کب کھڑے ہوتے تھے؟ آپ نے فرمایا کہ جب مرغ کی آواز سنتے۔ ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ابوالاحوص سلام بن سلیم نے خبر دی، ان سے اشعث نے بیان کیا کہ مرغ کی آواز سنتے ہی آپ کھڑے ہو جاتے اور نماز پڑھتے۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

نماز میں آپﷺ کا معمول اس کے متعلق حدیث مبارکہ

 نماز میں آپﷺ کا معمول اس  کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ أَبِیْ نُعَيْمٍ عَنِ المُغِيرَةِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، يَقُولُ: إِنْ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ لَيَقُومُ لِيُصَلِّيَ حَتَّى تَرِمُ قَدَمَاهُ - أَوْ سَاقَاهُ - فَيُقَالُ لَهُ فَيَقُولُ: «أَفَلاَ أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا»

ترجمہ:۔ مغیرہ بن شعبہ ؓسے ہے فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺاتنی دیر تک کھڑے ہو کر نماز پڑھتے رہتے کہ آپ ﷺکے قدم یا (یہ کہا کہ) پنڈلیوں پر ورم آ جاتا، جب آپ ﷺسے اس کے متعلق کچھ عرض کیا جاتا تو فرماتے ”کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں“۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

بدھ، 31 اگست، 2022

سورۃ الضحیٰ کا شان نزول کے متعلق حدیث مبارکہ

سورۃ الضحیٰ کا شان نزول کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ مُحَمَّدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: «احْتَبَسَ جِبْرِيلُ ﷺ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ»، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ: أَبْطَأَ عَلَيْهِ شَيْطَانُهُ، فَنَزَلَتْ: {وَالضُّحَى وَالليْلِ إِذَا سَجَى، مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى} [الضحى: 2]

ترجمہ:۔ جندب بن عبداللہ ؓنے فرمایا کہ جبرائیل ؑ(ایک مرتبہ چند دنوں تک) نبی کریم ﷺکے پاس (وحی لے کر) نہیں آئے تو قریش کی ایک عورت (ام جمیل ابولہب کی بیوی) نے کہا کہ اب اس کے شیطان نے اس کے پاس آنے سے دیر لگائی۔ اس پر یہ سورت اتری « وَالضُّحَى وَالليْلِ إِذَا سَجَى، مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى ‏» ۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

ظہر اور عصر کو ملانے کے متعلق حدیث مبارکہ

ظہر اور عصر کو ملانے کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ حَسَّانِ الوَاسِطِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ أَنْ تَزِيغَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الظُّهْرَ إِلَى وَقْتِ العَصْرِ، ثُمَّ يَجْمَعُ بَيْنَهُمَا، وَإِذَا زَاغَتْ صَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ رَكِبَ»

ترجمہ:۔ انس بن مالک ؓنے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺاگر سورج ڈھلنے سے پہلے سفر شروع کرتے تو ظہر کی نماز عصر تک نہ پڑھتے پھر ظہر اور عصر ایک ساتھ پڑھتے اور اگر سورج ڈھل چکا ہوتا تو پہلے ظہر پڑھ لیتے پھر سوار ہوتے۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

سفر کے دوران قصر کرنے کے متعلق حدیث مبارکہ

سفر کے دوران قصر کرنے   کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ يَحْيَى بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ اِبْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ: " صَحِبْتُ النَّبِيَّ ﷺ فَلَمْ أَرَهُ يُسَبِّحُ فِي السَّفَرِ، وَقَالَ اللهُ جَلَّ ذِكْرُهُ: (لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللهِ إِسْوَةٌ حَسَنَةٌ) "

 ترجمہ:۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ہے آپ نے فرمایا کہ میں نبی کریم ﷺکی صحبت میں رہا ہوں۔ میں نے آپ کو سفر میں کبھی سنتیں پڑھتے نہیں دیکھا اور اللہ جل ذکرہ کا ارشاد ہے کہ تمہارے لیے رسول اللہ ﷺکی زندگی بہترین نمونہ ہے۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

مغرب اور عشاء کو ملا کر پڑھنے کے متعلق حدیث مبارکہ

 مغرب اور عشاء کو ملا کر پڑھنے  کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ أَبِی اليَمَانِ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ فِي السَّفَرِ يُؤَخِّرُ المَغْرِبَ، حَتَّى يَجْمَعَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ العِشَاءِ»

ترجمہ:۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو دیکھا جب سفر میں چلنے کی جلدی ہوتی تو آپ ﷺمغرب کی نماز دیر سے پڑھتے یہاں تک کہ مغرب اور عشاء ایک ساتھ ملا کر پڑھتے۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

عورتوں کےلئے سفر کرنے کے متعلق حدیث مبارکہ

 عورتوں کےلئے سفر کرنے کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ إِسْحَاقَ عَنْ اِبْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: «لاَ تُسَافِرِ المَرْأَةُ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ»

ترجمہ:۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم ﷺفرمایا کہ عورتیں تین دن کا سفر ذی رحم محرم کے بغیر نہ کریں ۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

عمرہ اور حج کے متعلق حدیث مبارکہ

عمرہ اور حج کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ مُوسَى بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ اِبْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «قَدِمَ النَّبِيُّ ﷺ وَأَصْحَابُهُ لِصُبْحِ رَابِعَةٍ يُلَبُّونَ بِالحَجِّ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً إِلَّا مَنْ مَعَهُ الهَدْيُ»

ترجمہ:۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہےکہ نبی کریم ﷺصحابہ کو ساتھ لے کر تلبیہ کہتے ہوئے ذی الحجہ کی چوتھی تاریخ کو (مکہ میں) تشریف لائے پھر آپ ﷺنے فرمایا کہ جن کے پاس ہدی نہیں ہے وہ بجائے حج کے عمرہ کی نیت کر لیں اور عمرہ سے فارغ ہو کر حلال ہو جائیں پھر حج کا احرام باندھیں۔ اس حدیث کی متابعت عطاء نے جابر سے کی ہے۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

قصر نماز کے متعلق چند حدیث مبارکہ

A blessed hadith about shortening the prayer

قصر نماز کے متعلق حدیث مبارکہ

وَ بِاِسْنَادِ أَبِیْ مَعْمَرٍ عَنْ أَنَسٍ، يَقُولُ: " خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ مِنَ المَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ فَكَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ حَتَّى رَجَعْنَا إِلَى المَدِينَةِ، قُلْتُ: أَقَمْتُمْ بِمَكَّةَ شَيْئًا؟ قَالَ: أَقَمْنَا بِهَا عَشْرًا "

ترجمہ:۔ انس ؓفرماتے ہیں کہ ہم آپﷺ کے ساتھ مکہ کے ارادہ سے مدینہ سے نکلے تو برابر نبی کریم ﷺدو، دو رکعت پڑھتے رہے۔ یہاں تک کہ ہم مدینہ واپس آئے۔ میں نے پوچھا کہ آپ ﷺکا مکہ میں کچھ دن قیام بھی رہا تھا؟ تو اس کا جواب انس ؓنے یہ دیا کہ دس دن تک ہم وہاں ٹھہرے تھے۔

وَ بِاِسْنَادِ مُوسَى بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ اِبْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «أَقَامَ النَّبِيُّ ﷺ تِسْعَةَ عَشَرَ يَقْصُرُ، فَنَحْنُ إِذَا سَافَرْنَا تِسْعَةَ عَشَرَ قَصَرْنَا، وَإِنْ زِدْنَا أَتْمَمْنَا»

ترجمہ:۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہے کہ نبی کریم ﷺ(مکہ میں فتح مکہ کے موقع پر) انیس دن ٹھہرے اور برابر قصر کرتے رہے۔ اس لیے انیس دن کے سفر میں ہم بھی قصر کرتے رہتے ہیں اور اس سے اگر زیادہ ہو جائے تو پوری نماز پڑھتے ہیں۔

وَ بِاِسْنَادِ مُسَدَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ وَمَعَ عُثْمَانَ صَدْرًا مِّنْ إِمَارَتِهٖ ثُمَّ أَتَمَّهَا»

ترجمہ:۔ عبداللہ بن مسعود ؓسے ہےکہ میں نے نبی کریم ﷺابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت (یعنی چار رکعت والی نمازوں میں) قصر پڑھی۔ عثمان ؓکے ساتھ بھی ان کے دور خلافت کے شروع میں دو ہی رکعت پڑھی تھیں۔ لیکن بعد میں آپ ؓنے پوری پڑھی تھیں۔

’’ المجوعۃ الصادقۃ‘‘

مکمل تحریر >>

منگل، 30 اگست، 2022

حالت حمل میں طلاق

Divorce in pregnancy

حالت حمل میں طلاق

سوال

میری شادی کو چار سال ہوگئے ہیں،میری پہلی شادی ہے اور میری  بیوی کی مجھ  سے دوسری شادی ہے، ان کی پہلی شادی سے ایک بیٹی ہے،جوکہ اب گیارہ سال کی ہے، میرے ان سے دو بیٹے ہیں اور ابھی میری بیوی حاملہ ہے، میری بیوی مجھ سے ان دنوں لڑائی جھگڑے کی وجہ سے مجھ سے خلع لینا چاہتی ہے، میں اس کو خلع دینے پر راضی بھی ہوں، مجھے معلوم یہ کرنا ہے کہ اس حالت میں طلاق/خلع ہوجاتی ہے؟ اور دوسرا یہ پوچھنا تھا کہ وضعِ حمل تک میری کیا ذمہ داری ہے؟ اور وضع حمل کے بعد میری کیا ذمہ داری ہے؟ شریعت اس بارے میں  ہمیں کیا حکم دیتی ہے؟

جواب

1۔بلاوجہ طلاق دینا شریعت میں انتہائی ناپسندیدہ امر ہے، اس لیے بجائے طلا ق کے حتی الامکان نباہ کی کوشش کرنی چاہئے ، اور اس سلسلے میں دونوں خاندان کے معزز اور سمجھدار بزرگ افراد کے ذریعے اس مسئلہ اور اختلاف کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے، طلاق سے شیطان خوش ہوتا ہے، اللہ تعالی ناراض ہوتے ہیں، تاہم اگر طلاق دینا ناگزیر ہو تو حاملہ ہونے کی حالت میں بھی طلاق دی جاسکتی ہے اور اس حالت میں بھی طلاق واقع ہوجائے گی،اگر طلاق دے دی گئی تو عورت کی عدت وضع حمل  (بچہ کی پیدائش )سے مکمل ہوجائے گی۔

صورتِ مسئولہ میں شوہر اگر اپنی بیوی کو دورانِ حمل طلاق یا خلع دےگا تو وہ واقع ہوجائے گی، ایک یا دو  طلاقیں دینے کی صورت میں وضعِ حمل سے پہلے رجوع کرسکتا ہے، خلع کی صورت میں رجوع کی گنجائش نہيں ہوگی، البتہ تجدیدِ نکاح کے بعد دوبارہ ساتھ رہ سکتے ہیں۔

2۔طلاق یا خلع دینے کی صورت میں سائل پر بچے کی پیدائش تک اپنی بیوی کا نان نفقہ دینا ضروری ہے،البتہ بچے کی پیدائش کے بعد صرف بچے کا نان نفقہ سائل کے ذمہ ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) في حق (الحامل) مطلقا ولو أمة، أو كتابية، أو من زنا بأن تزوج حبلى من زنا ودخل بها ثم مات، أو طلقها تعتد بالوضع جواهر الفتاوى (وضع) جميع (حملها)."

(كتاب الطلاق، باب العدة،ج:3، ص: 511، ط: سعيد)

وفيه ايضاّ:

"(وتجب) النفقة بأنواعها على الحر (لطفله) يعم الأنثى والجمع (الفقير)."

(كتاب اطلاق، باب النفقة،ج:3،ص:612،ط: سعيد)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"المعتدة عن الطلاق تستحق النفقة والسكنى كان الطلاق رجعيا أو بائنا، أو ثلاثا حاملا كانت المرأة، أو لم تكن."

(کتاب الطلاق،الفصل الثالث في نفقة المعتدة،ج:1،ص:557،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


مکمل تحریر >>